*ہم امیر ہیں ـ ہم امیر ہیں*
*درِ مصطفٰی کے فقیر ہیں*
نہ غریب ہیں نہ اسیر ہیں
درِ مصطفیٰ کے فقیر ہیں
ہم امیر ہیں ہم امیر ہیں
درِ مصطفیٰ کے فقیر ہیں
ہمیں معرفت ہے رسول سے
شہِ کربلا سے بتول سے
مولیٰ علی کے سفیر ہیں
درِ مصطفیٰ کے فقیر ہیں
ہمیں کام بحرِ علوم سے
ابنِ عربی مولاےء روم سے
واصف علی کی نظیر ہیں
درِ مصطفیٰ کے فقیر ہیں
تیرے ذکروفکر کے نور سے
ان حلاوتوں سے سُرُور سے
دل و جان اپنے امیر ہیں
درِ مصطفیٰ کے فقیر ہیں